اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،نیشنل کانفرنس (این سی) کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے پیر کو بھارتی لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران ’’وندے ماترم کو مسلمانوں پر تھوپنے‘‘ کی سخت مذمت کی۔ روح اللہ نے کہا: ’’کسی بھی شہری کو وندے ماترم گانے پر مجبور کرنا آئینی رو سے شخصی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے اور یہ ملک کی روایت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔‘‘
قومی گیت ’’نیشنل سانگ‘‘ پر بحث کے دوران، سرینگر سے منتخب ایم پی نے کہا: ’’کوئی بھی قوم وندے ماترم (گیت) کی مخالفت نہیں کرتی اور نہ ہی اس کی بے ادبی کرتی ہے۔ تاہم مسئلہ صرف اس وقت پیش آتا ہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنے یا ملک میں رہنے کے لیے وندے ماترم گانا لازمی ہے۔‘‘
انہوں نے اپنی چند منٹوں کی تقریر کے دوران کہا کہ مذہبی شناخت ایک شخص، خاص کر ایک مسلمان، کے لیے انتہائی اہم ہے اور یہ کہ وندے ماترم کے لئے مسلمانوں پر دباؤ ڈالنا شخصی و مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ روح اللہ کے مطابق: ’’مذہبی شناخت ہی دائمی اور اصل شناخت ہے، اسے کسی بھی دباؤ کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
لوک سبھا میں تقریر کے دوران آغا روح اللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’’ہم اس قومی گیت کی عزت کرتے ہیں اور احترام میں کھڑے بھی ہوتے ہیں۔ لیکن آپ اگر یہ چاہتے ہیں کہ ہم اسے گائیں، تو یہ ممکن نہیں، ایسا کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔‘‘
انہوں نے قرآن کی آیت ’لکم دینکم ولی الدین‘ یعنی آپ کے لئے آپ کا دین، ہمارے لیے ہمارا دین (اسلام) ہے، کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’آئین نے ہر ایک شہری کو اپنے مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی دی ہے۔‘‘ روح اللہ نے شہری اور مذہبی شناخت میں فرق اور فوقیت پر بحث کرتے ہوئے کہا: ’’قومیت بدل سکتی ہے، جیسا کہ مشاہدے میں آیا کہ ہزاروں بھارتیوں نے بین دیگر ملکوں کی شہریت حاصل کرکے بھارتی شہریت ترک کی، تاہم اپنے مذہب کو تبدیل نہیں کیا کیونکہ مذہب دائمی ہے۔‘‘
ممبر پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت کو ’وندے ماترم‘ کے معاملے کی آڑ میں لوگوں کی توجہ بے روزگاری، مہنگائی اور دیگر ناکامیوں سے ہٹانے کی ایک سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا: ’’مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ یہ (بی جے پی حکومت) اپنی نا اہلی چھپا سکے۔ روح اللہ نے اپنی تقریر کے اختتام میں وندے ماترم کو کسی بھی طرح مسلمانوں پر تھوپنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا: ’’ہم نے اس ملک کے لیے خون دیا ہے۔ اگر آزادی کے لیے دوبارہ لڑنا پڑے، تو ہم لڑیں گے۔‘‘
آپ کا تبصرہ